اشاعتیں

ستمبر, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

MANGRAL RAJPOOT BOOK PART 12

تصویر
  RAJA SEHNS PAL Raja Sens Paul is the ancestor of the Mangral tribe in Kotli district. He established his government in the Sahansa area by annihilating the Mehattaras. Later, at the invitation of Malik Masood, the Prime Minister of Kashmir, he not only converted to Islam but also preached Islam well. Raja Sens Paul's tomb is in Sainla. After the death of Raja Sens Paul, the town was named "Sahansa" after him. Raja Sens Paul is the ancestor of the Mangral tribe in and around Kotli district. Raja Sens Paul is the fifth descendant of Raja Mangarpal [after whom the Mangral tribe is named]. History is silent about the birth and early life of Raja Sens Paul, but a few stories are still circulating. There is a famous saying that he came here from Jammu via Sialkot. He also had some family members with you who we can say may be from his grandfather's children. When he came to the southwestern mountain of the Sahansa valley, "Trana", his encampment was at a h

منگرال راجپوت کتاب پارٹ 12

تصویر
 راجہ سینس پال   راجہ سینس پال ضلع کوٹلی میں منگرال قبیلہ کے جدِ امجد ہیں۔ انھوں نے مہترائوں کو نیست و نابود کر کے سہنسہ کے علاقے میں اپنی حکومت قائم کی۔ بعد ازاں ملک مسعود وزیرِ اعظم کشمیر کی دعوت پر آپ نے نہ صرف اسلام قبول کیا بلکہ اسلام کی خوب اشاعت بھی کی۔ راجہ سینس پال کی قبر "سائینلہ" میں ہے۔ راجہ سینس پال کی وفات کے بعد بستی کا نام آپ کے نام سے منسوب کرتے ہوئے "سہنسہ" رکھا گیا۔ راجہ سینس پال ضلع کوٹلی اور گردونواح میں منگرال قبیلہ کے جدِ امجد ہیں۔ راجہ سینس پال، راجہ منگرپال [جن کے نام سے منگرال قبیلہ کو گوت چلی ہے] کی پانچویں پشت سے ہیں۔ راجہ سینس پال کی پیدائش اور ابتدائی زندگی کے بارے میں تاریخ خاموش ہے، البتہ چند داستانیں سینہ بہ سینہ چلی آ رہی ہیں۔ ایک مشہور روایت ہے، آپ جموں سے براستہ سیالکوٹ یہاں تشریف لائے۔ آپ کے ساتھ آپ کے خاندان کے چند لوگ بھی تھے جو ہم کہ سکتے ہیں کہ آپ کے دادا کی اولاد سے ہو سکتے ہیں۔ جب آپ وادی سہنسہ کے جنوب مغربی پہاڑ "ٹرانا" پر تشریف لائے تو آپ کا پڑائو اونچی جگہ تھا۔  سہنسہ شہر تب آباد نہ ہوا تھا۔ یہاں پر مہترائوں [چ

MANGRAL RAJPOOT BOOK PART 11

تصویر
  KOTLI MANGRALAN Various researchers have written about this. According to some, the name "Koh Tali" was changed to "Kotli" because of a wide plain at the foot of the mountains. In the opinion of the another author, after the death of Raja Dayal Khan, the Mangral ruler of Kotli, his son Raja Shah Sawar Khan settled a town on the slope of Mouza Dakhari hill "Hala Keri". The area was later renamed Kotli. Raja Shah Sawar Khan was the last Muslim ruler of Kotli who twice retaliated against the Sikh attack. The first battle took place in 1812 while the second battle took place in 1814 against Ranjit Singh. Since Raja Shah Sawar Khan belonged to the Mangral tribe, his family members lived in large numbers here. The people were very happy with their ruler and stood with him like a strong wall. Raja Shah Sawar Khan had no male offspring. He loved his subjects very much. In 1816, the Sikhs made a third and decisive attack on Kotli Mangaralan. They were equippe

منگرال راجپوت کتاب پارٹ 11

تصویر
کوٹلی منگرالاں م ختلف محققین نے اس بارے میں اپنی آراء لکھی ہے۔ بعض کے نزدیک پہاڑوں کے دامن میں ایک وسیع میدان کی وجہ سے "کوہ تلی" نام تھا جو بگڑ کر "کوٹلی" بن گیا۔ دوسرے مئولف کی رائے میں کوٹلی کے منگرال حکمران راجہ دیال خان کی وفات کے بعد اس کے فرزند راجہ شاہ سوار خان نے موضع دکھاری کے پہاڑ "ہالا کیری" کی ڈھلوان پر کوٹ آباد کیا۔ بعد میں علاقے کا نام بدل کر کوٹلی بن گیا۔ راجہ شاہ سوارخان کوٹلی کا آخری مسلمان حکمران تھا جس نے دو مرتبہ سکھوں کےحملے کا منہ توڑ جواب دیا۔ پہلی بار 1812ء میں جبکہ دوسری بار 1814ء میں رنجیت سنگھ سے معرکہ ہوا۔ راجہ شاہ سواار خان چونکہ منگرال قبیلے سے تعلق رکھتا تھا اس لیے اس کے خاندان کے لوگ کثیر تعداد میں یہاں آباد تھے۔ لوگ اپنے حکمران سے بہت خوش تھے اور اس کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے تھے۔  راجہ شاہ سوار خان کی کوئی نرینہ اولاد نہ تھِی۔ وہ اپنی رعایا سے بہت پیار کرتا تھا۔ سنہ 1816ء میں سکھوں نے تیسرا اور فیصلہ کن حملہ کوٹلی منگرالاں پر کیا۔ وہ جدید اسلحہ سے لیس تھے اور ان کے پاس کمک بھی زیادہ تھی۔ میں سکھوں نے تیسرا اور