منگرال راجپوت کتاب پارٹ 12

 راجہ سینس پال

 راجہ سینس پال ضلع کوٹلی میں منگرال قبیلہ کے جدِ امجد ہیں۔ انھوں نے مہترائوں کو نیست و نابود کر کے سہنسہ کے علاقے میں اپنی حکومت قائم کی۔ بعد ازاں ملک مسعود وزیرِ اعظم کشمیر کی دعوت پر آپ نے نہ صرف اسلام قبول کیا بلکہ اسلام کی خوب اشاعت بھی کی۔ راجہ سینس پال کی قبر "سائینلہ" میں ہے۔ راجہ سینس پال کی وفات کے بعد بستی کا نام آپ کے نام سے منسوب کرتے ہوئے "سہنسہ" رکھا گیا۔

راجہ سینس پال ضلع کوٹلی اور گردونواح میں منگرال قبیلہ کے جدِ امجد ہیں۔ راجہ سینس پال، راجہ منگرپال [جن کے نام سے منگرال قبیلہ کو گوت چلی ہے] کی پانچویں پشت سے ہیں۔ راجہ سینس پال کی پیدائش اور ابتدائی زندگی کے بارے میں تاریخ خاموش ہے، البتہ چند داستانیں سینہ بہ سینہ چلی آ رہی ہیں۔ ایک مشہور روایت ہے، آپ جموں سے براستہ سیالکوٹ یہاں تشریف لائے۔ آپ کے ساتھ آپ کے خاندان کے چند لوگ بھی تھے جو ہم کہ سکتے ہیں کہ آپ کے دادا کی اولاد سے ہو سکتے ہیں۔

جب آپ وادی سہنسہ کے جنوب مغربی پہاڑ "ٹرانا" پر تشریف لائے تو آپ کا پڑائو اونچی جگہ تھا۔  سہنسہ شہر تب آباد نہ ہوا تھا۔ یہاں پر مہترائوں [چوڑے] کی حکومت تھی۔ مہترائوں نے راجہ سینس پال سے ان کی بیٹی کا رشتہ مانگا۔ راجہ سینس پال نے انھیں یہ کہا کہ میں دعوت دوں گا اور آپ سب لوگ دعوت میں آئیں گے، وہاں فیصلہ کروں گا اور آپ کو رشتہ بھی دے دیا جائے گا۔ لیکن شرط یہ ہے کہ آپ کے قبیلے کا کوئی بھی فرد اس دعوت سے غیر حاضر نہیں رہے گا۔ دعوت میں سب مہتر آئے صرف ایک عورت جو حاملہ تھی وہ نہ آ سکی تھی۔ راجہ سینس پال نے ان تمام کو جلا دیا اور اپنی بادشاہت قائم کر لی۔     

راجہ سینس پال نے عوام پر کبھی کوئی غیر ضروری ٹیکس یا خراج کے لیے دبائو نہ ڈالا۔ آپ کا رویہ عوام سے بہت دوستانہ تھا۔ راجہ سینس پال چودھویں صدی کی دوسری دہائی میں یہاں آئے۔ آپ نے دو شادیاں کر رکھی تھیں۔

سنہ 1424 میں ملک مسعود، وزیرِ اعظم کشمیر نے پوری ریاست میں اسلام کی تبلیغ کی۔ ملک مسعود چھوٹی چھوٹی حکومتوں یا راجواڑوں کو دعوتِ اسلام دیتا، جو اسلام قبول کر لیتے انھیں حکومت کے ساتھ ساتھ انعام واکرام سے بھی نوازتا۔ جو کوئی انکار کرتا اس کے خلاف لشکر کشی کرتا تھا۔ راجہ سینس پال نے ملک مسعود کے دعوت پر اسلام قبول کیا۔ آپ نے اپنا اسلامی نام بھی سینس پال ہی رکھا کیوں کہ لوگ آپ کے ساتھ بہت پیار کرتے تھے اور لوگوں کا اصرار تھا کہ آپ اپنا نام تبدیل نہ کریں۔ آپ کے ساتھ تمام آبادی نے بھی اسلام قبول کر لیا۔ یوں ہم کہ سکتے ہیں کہ علاقہ سہنسہ میں اسلام قبول کرنے والے اور اسلام کی اشاعت کرنےوالے پہلے فرد راجہ سینس پال ہی تھے۔

قبولِ اسلام اور حکومت قائم کرنے کے بعد آپ نے سائینلہ کو ہی اپنی حکومت کا ہیڈ کوارٹر منتخب کیا۔ لوگوں کو انصاف بہم پہنچایا۔ آپ عوام کے دلوں پر راج کرتے تھے۔ آپ کی وفات کے بعد علاقہ کا نام آپ سے محبت و عقیدت کی وجہ سے "سہنسہ" رکھا گیا۔ یہ نام چودھویں صدی عیسویں کے آخر میں رکھا گیا۔

آپ کی وفات کے بعد آپ کو سائینلہ کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔ آپ کی قبر بابا مستان شاہ کے دربار کے دائیں پہلو میں ہے جب کہ بائیں پہلو میں آپ کی بیگمات کی دو قبریں ہیں۔ راجہ سینس پال کے چار بیٹے تھے۔ بڑے بیٹے راجہ دان خان، دوسرے بیٹے راجہ تتار خان، جب کہ تیسرے بیٹے راجہ مہتدان خان جو لاولد تھے اور چوتھے بیٹے راجہ رحیم خان تھے۔

سائِنلہ میں آج بھی راجہ سینس پال کی حکومت کے کچھ نشانات دیکھے جا سکتے ہیں جن میں تلک [ٹیکہ] لگانے کا پتھر بھی موجود ہے۔ جس پر سندور سے شہزاردوں کو ولی عہد کا ٹیکہ لگایا جاتا تھا۔ ایک گہرا کنواں بھی موجود ہے جہاں سائلین اور زائرین کو پانی پلایا جاتا تھا۔ جب کہ بیٹھنے کے لیے برگد کے درختوں کے نیچے بنی ہوئی جگہ آج بھی دکھائی دیتی ہے۔    

راجہ محمد شریف خان ایڈووکیٹ نے تلک لگانے والے پتھر پر کچھ تحریر لکھی تھی جو اب مٹ چکی ہے۔ اب سائیلہ میں صرف راجہ محمد شریف خان ایڈووکیٹ، صوبیدار راجہ محمد انور خان [والد راجہ میجر ابرار خان] کے علاوہ ان کے بھائیوں کے چند گھر منگرال قبیلہ کی عظمتِ رفتہ کی عکاسی کرتے ہیں۔ سائیلہ میں صدیوں سے دفن راجہ سینس پال کی قبر کی نشان دہی تحقیق کر کے راقم نے کی اور پھر راجہ ظہور کرامت اور راجہ وقار علی اختر کے ساتھ مل کر قبر کی تعمیر اور تحتی لگائی۔ 

بلاگرراجہ ممتاز احمد

نوٹ: بلاگر کا کتاب کے کسی بھی متن سے متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں ہے۔  

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

MANGRAL RAJPOOT BOOK PART 9

منگرال راجپوت کتاب پارٹ 11

MANGRAL RAJPOOT BOOK PART 7