منگرال راجپوت پارٹ33


 راجہ محمد نواز خان

 

آپ نے اپنی عملی زندگی کا آغاز ایک میڈیسن کمپنی کی ملازمت سے کیا۔ لیکن بوجوہ یہ کمپنی چھوڑ کر الائیڈ بنک سے وابسطہ ہو گئے اور اس بنک میں اسسٹنٹ وائس پریزیڈنٹ کے عہدہ تک پہنچے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد سماجی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سیاسی طور پر بھی خاصے متحرک ہیں۔ 

راجہ محمد نواز خان 29 دسمبر 1948ء میں سہنسہ کے نواح میں اینٹی کے مقام پر منگرال گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام کیپٹن راجہ سردار خان تھا۔ کیپٹن راجہ سردار خان ایک متمول گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ نے برٹش آرمی میں ملازمت کی اور برٹش آرمی سے کیپٹن ریٹائر ہوئے۔ اس وقت آرمی میں لازمت مشکل کام تھا اور پھر کیپٹن بننے کا تو صرف تصور ہی کیا جا سکتا تھا۔ دورانِ ملازمت آپ مختلف جگہوں پر تعینات رہے۔ آپ نے برما کے محازپر بھی جنگی خدمات سرانجام دیں۔ آپ کی جراءت و بہادری کے اعتراف میں گورنمنٹ آف برطانیہ نے آپ کو مختلف جنگی اعزازات سے بھی نوازا۔ آپ کو دوسری جنگِ عظیم کے اختتام پر "اوبی آئی" کا ایوارڈ دیا گیا اور "سردار بہادر" کے خطاب سے بھی نوازا گیا۔ آپ نے جنگی محاز پر بیش بہا خدمات انجام دیں اور بہادری کے جوہر دکھائے۔

کیپٹن راجہ سردار خان نے ریٹائرمنٹ کے بعد عوام کی خدمت کا پیڑا اٹھایا آپ نے الیکشن میں حصہ لیا اور وائس چئیرمین منتخب ہوئے۔ آپ نے عوامِ علاقہ کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑی اور لوگوں کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کیے۔ تھوڑے عرصے میں آپ لوگوں میں بہت مقبول ہو گئے۔ آپ نے دوسرا الیکشن لڑا اور کامیابی نے آپ کے قدم چومے۔ اس بار لوگوں کے اعتماد نے آپ کو ایک قدم آگے لا کھڑا کیا اور آپ کو بلا مقابلہ چئیرمین منتخب کیا۔ ایک طرف جہاں عوام علاقہ کا اعتماد تھا تو دوسری طرف آپ کی بے لوث خدمت بھی تھی۔ آپ بغیر ذات برادری کے لوگوں کے کام کاج میں سرفہرست ہوتے تھے۔ 

کیپٹن راجہ سردار خان یک بہترین منظم تھے۔ انہوں نے نامساعد حالات میں اپنے آپ کو پہترین ایڈمنسٹریٹر ثابت کیا۔ آپ نے انتہائی کم بجٹ میں اہم تعمیری کام کیے جو ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ آپ کے دور میں ہائی سکول کی تعمیر، زراعت کے سفتر کا قیام و تعمیر، جامع مسجد کی تعمیر، یونین کونسل کے دفاتر کا قیام و تعمیر، سہنسہ بازار کے لیے واٹر سپلائی [پہلی]، بڈلی سہنسہ لنک روڈ کی تعمیر اور پانی کی باولی کی تعمیر شامل تھی۔ آپ نام سہنسہ کی تعمیر و ترقی میں ہمیشہ جلی حروف میں لکھا جائے گا۔

راجہ محمد نواز خان میں اپنے والد کی خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ بحیثیت آرمی مین آپ کے والد نے آپ کی پرورش میں کوئِ کسر نہ چھوڑی۔ راجہ محمد نواز خان نے میٹرک 1964ء میں فیض السلام ہائی سکول راولپنڈی سے لاہور بورڈ کے زیرِ انتظام امتیازی نمبرات میں پاس کی۔ آپ دورانِ تعلیم لائق طلباء میں شمار کیے جاتے تھے۔ 1966ء میں ایف اے گورنمنٹ ڈگری کالج میر پور سے اعلی نمبرات میں پاس کی۔ آپ نے یہ امتحان بھی لاہور بورڈ کے زیرِ انتظام دیا تھا۔ گریجویشن کے لیے ایک بار پھر آپ نے راولپنڈی کا رخ کیا۔

بی اے کے لیے آپ نے گورنمنٹ ڈگری کالج اصغر مال راولپنڈی میں داخلہ لیا۔ آپ نے خوب محنت کی اور 1968ء میں پنجاب یونیورسٹی کے زیرِ انتظام بے اے پاس کیا۔ آپ نے پہلی بار ہی گریجویشن کا امتحان پاس کر لیا تھا، یہ آپ کی محنت اور زہانت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ گریجویشن کے بعد آپ کے گھریلو حالات اتنے اچھے نہ رہے اس لیے آپ نے تعلیم کو خیرباد کہ کر نوکری کی تلاش شروع کر دی۔ آپ کی قابلیت، زہانت اور جزبے کے دیکھتے ہوئے مشہور زمانہ میڈیسن کمپنی "میولر اینڈ فپس ڈسٹریبیوٹر" نے آپ کو بحیثیت پرانچ مینیجر اپوئنٹ کر لیا۔آپ 1969ء میں پشاور برانچ کے مینیجر بنے۔ آپ نے محنت کو اپنا شعار بنائے رکھا اور دیکھتے ہی دیکھتے آپ کمپنی کے ٹاپ پوزیشن لوگوں میں شمار کیے جانے لگے۔

سنہ 1973ء میں آپ نے میڈیکل کی کمپنی کی نوکری کی چھوڑ کر الائیڈ بنک آف پاکستان میں بحیثیت مینیجر نوکری اختیار کر لی۔ آپ نوکری تو کر رہے تھے لیکن تعلیم کو ادھورا چھوڑنے کا آپ کو بہت دکھ تھا۔ میڈیکل کی کمپنی کی نوکری کو چھوڑنے میں جہاں اور وجوہات بھی تھیں وہیں تعلیم سے دوری بھی ایک سبب تھا۔ آپ مزید تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن کمپنی میں وقت نہیں ملتا تھا۔
سنہ 1983ء میں آپ نے بنک کی نوکری کے دوران لاء کی ڈگری حاصل کی۔ آپ نے قانون کی ڈگری جامعہ کراچی سے حاصل کی۔ آپ بنک میں خدمات سرانجام دیتے رہے آزاد کشمیر میں مختلف برانچوں میں بحیثیت مینیجر سروسز کیں۔

آپ یکم جنوری 2009ء میں آلائیڈ بنک آف پاکستان شسے اے وی پی ریٹائر ہوئے۔ آج کل عملی سیاست میں حصہ لے رہے ہیں۔ اور عوام کی خدمت میں اپنے والد کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں۔ آپ کے بیٹے راجہ سہیل نواز ایڈووکیٹ شعبہ وکالت سے وابسطہ ہیں اور سہنسہ بار میں پریکٹس کر رہے ہیں۔ آللہ تعالی انھیں اپنے والد اور دادا کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے لوگوں کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

راجہ محمد فیاض خان 

راجہ محمد فیاض خان سہنسہ کے ایک دور افتادہ گائوں چھوچھ کی ایک ڈھوک اٹھینڈ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد راجہ باغ علی خان ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ زمینداری کے پیشے سے منسلک تھے اور نا خواندہ ہونے کے باوجود علاقے کے زیرک لوگوں میں شمار کیے جاتے تھے۔
راجہ محمد فیاض خان کی تاریخِ پیدائش 18 فروری 1965ء ہے اور عمر میں آپ اپنے بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ آپ نے ابتدائی تعلیم لوئر مڈل سکول چھوچھ سے حاصل کی۔ آٹھوِن جماعت آپ نے ہائی سکول سہنسہ سے پاس کی۔ 1981ء میں آپ نے میٹرک کورنمنٹ انٹر کالج سہنسہ سے آرٹس میں امتیازی نمبرات میں پاس کرنے کے بعد ایف اے بھی اسی ادارے سے 1983ء میں پاس کی۔ 

راجہ محمد فیاض خان گریجویشن کے لیے میر پور چلے گئے جہاں آپ نے گورنمنٹ پوسٹ گریجویشن کالج میر پور میں داخلہ لیا۔ 1985ء میں گریجویشن امتیازی نمبروں میں پاس کی۔ آپ تعلیم میں ایک ذہین طالبِ علم کے طور پر جانے جاتے تھے۔ آپ نے طلبہ  سیاست میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ آپ طلبا یونین میں جنرل سیکرٹری بھی رہے۔ آپ نے طالبِ علمی سیاست کا آغاز اسلامی جمیعتِ طلبہ کے پلیٹ فارم سے کیا۔ پھر آپ نے کشمیر فریڈم موومنٹ میں شمولیت اختیار کر لی۔ آپ کا شمار کشمیر فریڈم موومنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ یوں آپ دورِ طالب علمی میں ہی ہورے آزاد کشمیر میں جانے جاتے تھے۔

گریجویشن کے بعد آپ نے ایم اےانگلش کے لیے آزاد جموں کشمیر یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ آپ نے 1989ء میں ایم اے انگلش کیا۔ اس دوران میں آپ نے لاء کی ڈگری 1988ء میں کراچی یونیورسٹی سے حاصل کی۔ آپ کو وکالت سے دلچسپی تھی اس لیے آپ نے قانون کی ڈگری پرائویٹ طور پر جماعہ کراچی سے حاصل کی۔
تعلیم کو مکمل کرنے کے بعد آپ 1990ء میں بطور ایڈھاک لیکچرر گورنمنٹ ڈگری کالج سہنسہ تعینات ہوئے۔ آپ آٹھ سال تک درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے۔ اس دوران میں آپ ایکٹا کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت بھی رہے۔ آپ نے کالج اساتذہ کے مسائل حل کروانے میں اہل کردار ادا کیا۔ 

سنہ 1998ء میں آپ نے اس عہدے سے استعفی سے دیا اور شعبہ وکالت سے منسلک ہو گئے۔ آپ نے سہنسہ بار میں پریکٹس شروع کی اور اس دوران میں سہنسہ بار کے جنرل سیکرٹری بھی رہے۔
سہنہ 199ء میں آپ نے آزاد جموں و کشمیر میں پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کیا اور لوکل گورنمنٹ و دہی ترقی میں بطور پروجکٹ مینیجر تعینات ہوئے۔ آپ کی پہلی تعیناتی سہنسہ میں ہوئی۔ 2001ء میں آپ اسسٹنٹ ڈئرکٹر ترقیاب ہوئے۔ اور بھمبھر میں تعینات کر دیے گئے۔ 2009ء میں اپ کو ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن میر پور تعینات کیا گیا۔ آپ نے اپنی سروس کے دوران لوگوں کی فلاح و بہبور کے منصوبوں پر پروقت تکمیل کی اور کسی بھی رکاوٹ کو کبھی خاطر میں نہ لائے۔ آپ اپنے محکمے میں بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔

راجہ محمد فیاض خان نوجوان نسل سے پر امید ہیں کہ وہ محنت، لگن اور خودی سے اس قوم کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ آپ اس بار پر زور دیتے ہیں کہ نوجوان والدین کا احترام کریں اور خدمتِ خلق کو اپنا شعار بنائیں۔

راجہ افتخار حسین

راجہ افتخار حسین مسلم کانفرنس کے یوتھ ونگ کے مرکزی چئیرمین ہیںں۔ یوتھ ونگ کو فعال، متحرک اور مقبول بنانے میں انھوں نے شبانہ روز محنت کی اور پاکستان، مشرقِ وسطی اور یورپ کے متعدد دورے کیے۔ اور تنظیم سازی کا کام مکمل کیا۔ مستقبل میں آپ انتخابی سیاست میں طبع آزمائی کا ارادہ رکھتے ہیں۔

راجہ افتخار حسین یکم مارچ 1971ء میں راجہ برکت خان کے ہاں تحصیل سہنسہ کے گائوں پیاہی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ایک سادہ لوح مگر حد درجہ ملنسار آدمی تھے۔ راجہ افتخار حسین بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ آپ کے والد آپ سے بہت پیار کرتے تھے۔ راجہ افتخار حسین نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول سہنسہ سے حاصل کی۔ آپ تعلیم میں درمیانے طالب علم تھے۔ آپ نے میٹرک 1988ء میں پاس کی۔ 1991ء میں آپ نے انٹرمیڈیٹ گورنمنٹ ڈگری کالج سہنسہ سے امتیازی نمبرات میں پاس کی۔ گریجویشن 1994ء میں گورنمنٹ ڈگری کالج سہنسہ سے پاس کی۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ آپ طلباء سیاست میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے۔

سنہ 1985ء میں آپ نویں جماعت کے طالبِ علم تھے کہ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کا سہنسہ میں یونٹ قائم کر کے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ آپ 1986 میں ایم ایس ایف سہنسہ کے لگا تار چھے سال تک صدر رہے۔ اس دوران میں آپ نے مسلم کانفرنس کا پیغام طلباء کے ذریعے گھر گھر پہنچایا۔

آپ تعلیم کے دوران میں جہاں طلبا سیاست میں سرگرم رہے وہاں آپ نے کھیلوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ آپ فٹ بال کے اچھے کھلاڑی مانے جاتے تھے۔ کبڈی بھی آپ کا پسندیدہ کھیل تھا اور کبھی کبھی اس میں زور آزمائی کر لیا کرتے تھے۔ آپ کے نزدیک کھیل نوجوان کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔

گریجویشن کے بعد آپ نے عملی سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا اور چونکہ آپ دورانِ طالب علمی مسلم کانفرنس کے طلبا ونگ ایم ایس ایف میں تھے اس لیے آپ نے مسلم کانفرنس یوتھ ونگ کے پلیٹ فارم ہی کو چنا۔ آپ مسلم کانفرنس یوتھ ونگ کے صدر منتخب ہوئے۔ یہ ذمہ داریاں کوٹلی تک محدود تھیں۔ آپ نے بحیثیت صدر یوتھ ونگ بڑی انقلابی تبدیلیاں کیں اور نئی ذیلی تنظیمیں قائم کر کے یوتھ ونگ کو ضلع میں نئے ڈھنگ سے متعارف کروایا۔ آپ کی صلاحیتوں کو  دیکھتے ہوئے 99-1998ء میں آپ کو مسلم کانفرنس یوتھ ونگ کا مرکزی وائس چئیرمین منتخب کیا گیا۔ اس ذمہ داری کو آپ نے بطریقِ احسن نبھایا۔ آپ انقلابی سوچ رکھتے تھے چنانچہ یہاں بھی آپ نے بنیادی تبدیلیاں کیں۔

سنہ 2003ء میں آپ کو مرکزی چئیرمین مسلم کانفرنس یوتھ ونگ منتخب کیا گیا۔ آپ ابھی تک مسلسل تیسری بار اسی عہدہ پر بلا مقابلہ منتخب ہیں۔ چئیر میں کی حیثیت سے آپ نے یوتھ ونگ کا پیغام قریہ قریہ پہنچایا۔ آپ نے افتخار آباد چھمب جوڑیاں سے لے کر تائو بٹ آزاد کشمیرمیں جگہ جگہ پہنچ کر نوجوانوں میں یوتھ کا پیغام عام کیا۔

پاکستان میں آپ نے خیبر سے کراچی تک ہر شہر ہر گائوں میں مسلم کانفرنس یوتھ ونگ کا نظریہ الحاق پاکستان اور پیس کیمپ کی آزادی کی تحریک کو متعارف کروایا۔ آپ نے تنظیم سازی یونین کونسل سے لے کر مرکزی سطح تک مکمل کی۔ قابل اور دیانتدار قیادت کو سامنے لائے۔ آپ نے مڈل ایسٹ میں بھی تنظیم سازی کی اور پورے یورپ میں 2008ء میں تنظیم سازی مکمل کر کے اپنے فراض کو پورا کیا۔ آپ کو سیر سیاحت کا بھی بہت شوق تھا۔ دورانِ تنظیمی اجلاس آپ نے پورے آزاد کشمیر، پاکستان، مڈل ایسٹ اور یورپ میں اپنے اس شوق کو بھی پورا کیا۔ اب سیاست ہی آپ کا اوڑھنا بچھونا ہے۔ آپ نوجوانوں میں ایک ایسی تحریک پیدا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس سے پوری دنیا میں کشمیر کی پہچان ایک الگ انداز سے ہو۔ مستقبل میں آپ انتخابی سیاست کا ارادہ رکھتے ہیں۔

راجہ فیض اللہ خان 

راجہ فیض اللہ خان 19 اکتوبر 1961ء میں راجہ محبت علی خان کے ہان سہنسہ کے ایک گائوں "گلوٹیاں" میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ذمہ داری کے پیشہ سے منسلک تھے۔ آپ کی عمر ابھی صرف چار برس ہی تھی کہ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ آپ ایک متوسط گھرانے سے تعلق  رکھتے ہیں۔

راجہ فیض اللہ خان نے میٹرک تک تعلیم گورنمنٹ ہوئی سکول سہنسہ سے حاصل کی۔ آپ نے 1978ء میں میٹرک اعلی نمبرات میں پاس کی۔ ایف ایس سی کے لیے گورنمنٹ ڈگری کالج کوٹلی میں داخل ہوئے۔ 1981ء میں آپ نے ایف ایس سی پہلے پری میڈیکل اور بعد ازاں 1982ء میں پری انجینئرنگ میں پاس کی۔ آپ میڈیکل کے شعبے میں تو سیٹ حاصل نہ کر سکے البتہ انجینئیرنگ کے الیکٹریکل شعبہ میں آپ کا داخلہ انجینئیرنگ کالج میر پور میں ہو گیا۔ آپ کا سیشن 1983ء سے 1987ء تک تھا لیکن بعض وجوہات کی بنا پر آپ کی کلاس 1990ء میں ینیورسٹی سے فارغ ہوئی۔ یوں آپ نے بیچلر آف الیکٹریکل انجینئیرنگ کی ڈگری آزاد جموں کشمیر ینیورسٹی سے مکمل کی۔  

اپنی پڑھائی میں لائق ترین طلبا میں شمار کیے جاتے تھے۔ آپ کے اساتذہ نے بھی آپ کی تربیت پر خصوصی توجہ دی۔ آپ نے دورانِ تعلیم نہ صرف نصابی سرگرمیوں میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا بلکہ ہم نصابی سرگرمیوں پر بھی خصوصی توجہ دی۔ آپ فنِ تقریر کے ماہر جانے جاتے تھے۔ ابھی آپ میٹرک میں ہی زیرِ تعلیم تھے کہ ایک تقریری مقابلے میں انعام حاصل کر کے سب کو حہران کر دیا۔ آپ نے اس فن کا مظاہرہ یونیورسٹی میں  دورانِ تعلیم بھی کیا اور ہر بار کوئی نہ کوئی انعام آپ کے حصے میں ضرور آیا۔ یونیورسٹی میں فنِ تقریر آپ کی شہرت کا باعث بنا۔

راجہ فیض اللہ خان نے عملی زندگی کا آغاز 1991ء میں محکمہ برقیات سے کیا۔ آپ چھ ماہ تک بحیثیت ایس ڈی او کام کرتے رہے۔ کچھ عرصہ بعد آپ نے اس جاب کو خیر باد کہ دیا۔ بعد ازاں گورنمنٹ انٹر کالج  سہنسہ میں آپ کی تقرری بحیثیت سائنس مدرس ہوئی جہاں آپ ستمبر 1991ء سے اگست 1994ء تک شعبہ تعلیم سے وابستہ رہے پھر نہ جانے کیا ہوا کہ آپ نے اس جاب کو بھی چھوڑ دیا۔

اگست 1994ء میں آپ نے بحیثیت انجینئیر برقیات بھرتی ہو گئے۔ 1997ء میں آپ نے پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کیا۔ آپ نے پورے آزاد کشمیر میں خدمات سرانجام دیں۔ جون 2006ء میں آپ ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے بطور ایگزیکٹو انجینئیر تعینات ہوئے اور اسی عہدہ پر ملک و قوم کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کو مزید کامیابیوں سے ہم کنار فرمائے۔ آمین۔ 

راجہ محد یعقوب خان 

 راجہ محد یعقوب خان 9 مئی 1951ء کو سہنسہ کے ایک گائوں گڑہتہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام راجہ گل بہار خان ہے۔ راجہ گل بہار خان، راجہ روڈہ خان کے بیٹے تھے جو علاقے کے بڑے زمینداروں میں شمار کیے جاتے تھے۔ راجہ گل بہار خان اوائل زندگی میں کھیتی باڑی کرتے تھے اور بعد میں انگلینڈ ترکِ سکونت کی۔

حاجی راجہ محمد یعقوب نے ابتدائی تعلیم مڈل سکول کٹھار سے حاصل کی۔ 1970ء میں آپ ہائی سکول سہنسہ سے میٹرک  پاس کی ایف اے کے لیے کوٹلی انٹرمیڈیٹ کالج میں داخل ہوئے اور 1972ء میں ایف اے امتیازی نمبرات میں پاس کی۔ تعلیم کو خیر باد کہ کر آپ عملی زندگی میں داخل ہوئے اور 1974ء میں آپ کلیال اندڈسٹریل کو آپریٹو بنک میں آفیسر بھرتی ہوگئے۔ 1977ء میں آپ ملازمت سے سبکدوش ہوگئے کیوں کہ یہ بنک بند کر دیے گئے تھے۔ کچھ عرصہ آپ گھر پر ہی رہے لیکن آپ کو فارغ بیٹھنا بلکل پسند نہ تھا۔ چنانچہ آپ نے بیرونِ ملک جانے کا فیصلہ کیا۔ آپ 1980ء میں سعودی عرب چلے گئے۔ آپ مشہور زمانہ "المرافق کنسٹرکشن کمپنی" میں بطور کلرک خدمات دینے لگے۔ چھ سال سعودی عرب میں رہنے کے بعد آپ 1986ء میں وطن واپس آئے۔ سعودی عرب قیام کے دوران میں آپ نے حجِ بیت اللہ کی سعادت بھی حاصل کی اور کئی عمرے بھی کئے۔

سنہ 1987ء میں آپ اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان میں بطور سیلز آفیسر بھرتی ہوئے۔ آپ کی جائے تعیناتی میر پور زون تھی۔ آپ محنتی تو تھے ہی، اس فیلڈ میں آپ نے خوب محنت کی اوت ترقی نے آپ کے قدم چومے۔ 1990 میں آپ سیلز مینیجر ترقیاب ہوئے۔  آپ چار سال تک کوٹلی میں تعینات رہے۔ اکتوبر 1994ء میں آپ ایریا مینیجر ڈڈیال تعینات ہوئے۔ آپ نے محنت جاری رکھی اور کامیابی آپ کے قدم چومتی رہی۔ 1997ء میں آپ کی پوسٹنگ سہنسہ میں ہو گئی۔ آپ نے علاقہ سہنسہ، سرساوہ اور پنجیڑہ میں اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے پلیٹ فارم سے لوگوں میں انشورنس کے لیے شعور بیدار کیا۔ دورانِ ملازمت آپ نے ان علاقوں کا کئی بار دورہ کیا اور لوگوں کو بچت کی طرف راغب کیا۔

آپ مئی 2011ء میں بحیثیت ایریا مینیجر ریٹائر ہوئے ۔ آپ نے جو سفر 1987ء مِن شروع کیا تھا، جب 2011ء میں اختتام پزیر ہوا تو آپ نے محسوس کیا کہ آپ نے لوگوں کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ آپ کی اس جدو جہد میں آپ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے صوبیدار [ر] راجہ شہباز خان کھڑے رہے۔ وہ آپ کے معتمد ساتھی تصور کیے جاتے تھے اور ہر مشکل وقت میں وہ آپ کے یارِ غار ثابت ہوئے۔ آپ کا ارادہ تھا کہ غربت کے خلاف جہاد کیا جائے اور متوسط طبقے کے لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کی کوشش کی جائے۔ آپ اپنے اس عزم میں بڑی حد تک کامیاب ہوئے۔   

آپ آج کل ریٹائرڈ لائف گزار رہے ہیں۔ کبھی کبھی انگلینڈ بغرض سیر و تفریح چلے جاتے ہیں۔ آپ کے بچوں میں ایک بیٹے محمد رائوف حافظ قرآن ہیں۔ آپ بچوں کی تعلیم تربیت پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ اب آپ کا مشن لوگوں کی فلاح و بہبود ہے۔ اللہ تعالی آپ کو نیک مقصد میں کامیاب کرے۔ آمین۔

راجہ محمد نواز خان

 راجہ محمد نواز خان 7 جون 1963ء کو راجہ ملک داد خان کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کی جائے پیدائش موضع انوہی سرہوٹہ ہے۔ راجہ ملک داد، نمبردار راجہ محمد خان علاقہ میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ نمبرداری گھرانہ ہونے کی بناء پر لوگ آپ کے ہر اچھے برے وقت میں آپ کے ساتھی رہے۔

راجہ محمد نواز خان نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ پرائمری سکول انوہی سرہوٹہ سے حاصل کی۔ مڈل کلاس کے لیے آپ لوہر مڈل سکول پنجیڑہ چلے گئے جہاں سے آپ نے آٹھویں جماعت کا امتحان پاس کیا۔ آپ کے مالی حالات کچھ زیادہ اچھے نہ تھے۔ والد صاحب کے اصرار پر آپ نویں جماعت میں گورنمنٹ پائلت ہائی سکول کوٹلی میں داخل ہوئے۔ نویں جماعت میں داخلے کے ساتھ ہی گھریلو حالات مزید ابتر ہو گئے۔ گھریلو حالات کا ادراک رکھتے ہوئے آپ نے تعلیم کو خیرباد کہ دیا۔ والد صاحب نے بہت اصرار کیا کہ تعلیم جاری رکھیں لیکن آپ نے 62-1961ء میں حتمی فیصلہ کر لیا کہ اب مزید تعلیم جاری نہیں رکھنی۔ پس آپ نے گھر پر والد صاحب کے ساتھ کھیتی باڑی شروع کر دی۔

گھر والوں کی مالی مشکلات کا آپ کو شدت سے احساس تھا۔ اسی بات کا احساس کرتے ہوئے آپ 1967ء میں بحیثیت پٹواری بھرتی ہو گئے۔ آپ کی پہلی تعیناتی موضع "وحی" تھی۔ چونکہ اس زمانے میں تعلیم عام نہ تھی اور کوئی مدِ مقابل امیدوار بھی نہ تھا اس لیے آپ کو بھرتی ہونے میں کوئی خاص دقت نہ ہوئی۔ آپ نے دل لگا کر اپنے پیشے میں محنت کی۔ آپ نے کبھی رشوت کو اہمیت نہ دی بلکہ ہر کام کو میرٹ پر کیا۔

سنہ 1978ء میں آپ گرداور اور 2001ء میں نائب تحصیلدار ترقیاب ہو ئے۔ دورانِ ملازمت آپ کوٹلی، پلندری، ہجیرہ، منگ، دھیرکوٹ، میر پور اور ارجہ میں خدمات سرانجام دیتے رہے۔ لوگ آج بھی آپ کو اچھے الفاظ میں یاد کرتے ہیں۔
آخرکار 2003ء میں آپ ملازمت سے ریٹائر ہوگئے۔ آج کل آپ گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہء ہیں۔ آپ جہاں بھی رہے کبھی کسی کے ساتھ ناانصافی نہ کی۔ آپ کے 36 سالہ دورِ ملازمت میں آپ کی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہ آیا بلکہ جہاں آپ کی تعیناتی رہی اس علاقہ کے لوگ آج بھی آپ کو یاد کرتے ہیں اور آپ کے لیے دعا گو ہیں۔ اللہ تعالی آپ کا سایہ ہمیشی ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے۔آمین

راجہ شاہنواز خان

راجہ شاہنواز خان 1953ء میں سہنسہ کے نواحی گائوں اینٹی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام راجہ فقیر خان ہے۔ اینٹی گائوں تحصیل سہنسہ کا رقبے  اور آبادی لے لحاظ سے سب سے بڑا گائو ں ہے۔ اور یہ اینٹی راجگان کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اب اس کا نام بدل کر اینٹی منگرالاں رکھا گیا ہے۔ گائوں کے سارے لوگ ایک ہی جدِ امجد "جھنڈا خان" جو منگرال راجپوت تھے، کی اولاد سے ہیں۔ جھنڈا خان کے چار بیٹے تھے، جن کے نام عبدل خان، بھائی خان، شمس خان اور منگری خان تھے۔ ان چار بھائیوں کی اولاد چار قبائل کے نام سے مشہور ہوئی، پہلا قبیلہ بڑے بھائی کے نام کی وجہ سے "عبدلال" کہلایا۔ دوسرا "بھائی خنال" کے نام سے موسوم ہوا۔ تیسے قبیلے نے 'شمسیال" کے نام سے شہرت پائی جبکہ چوتھے قبیلے کا نام "منگریال" ہے۔

راجہ شاہنواز خان عبدلال قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ قبیلہ آبادی لے لحاظ سے اینٹی منگرالاں کا سب سے بڑا قبیلہ ہے۔ راجہ شاہنواز خان نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ آپ تعلیم میں کوئی بہت لائق طالبِ علم نہ تھے البتہ خوب محنت کرتے تھے۔ آپ میٹرک پاس کرنے کے بعد انگلینڈ چلے گئے۔ ابھی دو ماہ ہی گزرے تھے کہ آپ کا دل وہاں سے اکتا گیا اور واپس گائوں چلے آئے۔   

واپس گائوں آ کر آپ نے عملی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔ اس وقت بی ڈی کے الیکشن ہونے والے تھے۔ آپ نے بھی بی ڈی ممبر کے لیے کاغزات جمع کروائے۔ آپ کو دیکھ کر گائوں کے کسی اور فرد نے آپ کے مقابلے کے لیے کاغزات جمع نہ کروائے اور آپ بیس سال کی عمر میں ممبر یونین کونسل منتخب ہو گئے۔ آپ سب سے کم عمر ممبر یونین کونسل تھے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ آپ یکے بعد دیگرے تین بار ممبر یونین کونسل رہے۔ آپ نے اپنے دورِ اقتدار میں لوگوں کی فلاح و بہبور کی ہر ممکن کوشش کی۔ آپ کا دور تعمیر و ترقی کا مثالی دور تھا۔ آپ چئیرمین زکوۃ کونسل بھی رہے۔ اس عرصے میں آپ نے بیوائوں کی زکوۃ لگائی جو پہلے محروم چلی آ رہیں تھیں۔ آپ نے غریبوں کی مدد ان کے گھر گھر جا کر کی اور اپنے فرائض کو کما حقہ ادا کیا۔

راجہ شاہنواز خان نے دو مرتبہ ممبر ضلع کونسل کے لیے کاغزات جمع کروائے لیکن دونوں بار الیکشن ملتوی ہو گئے۔ اگر انتخابات ہوتے تو یقیناً آپ ممبر ضلع کونسل منتخب ہو جاتے۔ آروباری لحاظ سے آپ ٹرانسپورٹر ہیں۔ آپ کی ٹرانسپورٹ اتفاق گروپ کے نام سے مشہور ہے۔ آپ ان چند لوگوں میں شامل ہیں جنھوں نے ضلع کوٹلی کے اندر ٹویوٹا ہائی ایس سروس شروع کر کے مسافروں کو آرام دہ سفری سہولیات مہیا کیں۔ آپ کی اتفاق گروپ کی ٹرانسپورٹ کوٹلی سے راولپنڈی چلتی ہے۔ آپ ان کے پہلے صدر تھے اور آج کل جنرل سیکرٹری کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔

راجہ شاہنواز خان سماجی و سیاسی کاموں میں بڑھ چڑھ کع حصہ لیتے ہیں۔ آپ کے ایک بیٹے راجہ ندیم احمد نواز ایڈووکیٹ وکیل ہیں اور سہنسہ بار میں پریکٹس کر رہے ہیں۔ آپ اپنے والد کے مشن کو جاری رکھنے کا عزم صمیم رکھتے ہیں۔

راجہ محمد فیاض خان 

 راجہ محمد فیاض خان سال 1958ء میں راجہ محمد اکبر خان [عرف کاکا] کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ کی جائے پیدائش سہنسہ کا گائوں کھراوٹ ہے۔ آپ کے والد راجہ محمد اکبر خان شروع ہی سے آسودہ حال ہیں اور اپنا کاروبار کرتے ہیں۔
راجہ محمد فیاض خان کے بڑے بھائی راجہ محمد ریاض خان گورنمنٹ کنٹریکٹر ہیں اور ان کا شمار نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ پاکستان کے بڑے کنٹریکٹرز میں ہوتا ہے۔ 

راجہ محمد فیاض خان نے پرائمری تک تعلیم جبری سکول تحصیل سہنسہ سے حاصل کی۔ جب کہ مڈل جماعت کے لیے آپ نے پلیٹ سیداں سکول میں داخلہ لیا لیکن بوجوہ آپ تعلیم جاری نہ رکھ سکے۔ تعلیم کو خیر باد کہنے کے بعد آپ نے اپنا بزنس شروع کیا اور آپ ہوٹل کے بزنس سے منسلک ہوئے اور ابھی تک وہی بزنس جاری رکھے ہوئے ہیں۔
راجہ محمد فیاض خان سیاست میں بھی اہم مقام رکھتے ہیں۔ شروع دن سے آپ مسلم کانفرنس سے وابسطہ ہوئے اور ابھی تک اسی پلیٹ فارم سے لوگوں کی فلاح و بہبور جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آپ مستقبل میں انتخابی سیاست کا عزم رکھتے ہیں۔
 

بلاگرراجہ ممتاز احمد

        نوٹ: بلاگر کا کتاب کے کسی بھی متن سے متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں ہے


 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

MANGRAL RAJPOOT BOOK PART 9

منگرال راجپوت کتاب پارٹ 11

MANGRAL RAJPOOT BOOK PART 7