منگرال راجپوت کتاب پارٹ 7

منگرال راجپوت
راجپوت خاندان مختلف ادوار مِن مختلف علاقوں پر حکمرانی کرتے رہے۔ جب ایک ہی راجپوت خاندان کے لوگ مختلف جگہوں پر حکمران رہے تو انھوں نے اپنے نام آنے والی نسلوں میں زندہ رکھنے کے لیے ایک نئی گوت چلائی جو ان کے نام سے موسوم ہو کر آنے والے دور میں اس قبیلہ یا خاندان کی پہچان بن گئی۔ راجپوت خاندان کی تقریباََ 3684 بڑی شاخیں ہیں۔ جبکہ ان کی گوتوں کی تعداد تقریباََ چھ ہزار کے لگ بھگ ہے۔
حکمران خاندانوں میں سے راجہ امنا پال راجوری پر 1172ء تا 1217ء تک حکمرانی کرتا رہا۔ اس کے ہاں چھ بیٹے تولد ہوئے جن کے ناموں پر آگے راجپوت خاندان کی چھ نئی گوتیں بن گئی۔ راجہ امنا پال کے سب سے بڑے بیٹے کا نام راجہ "من پال" تھا جس کے نام پر آگے "منیال راجپوت" گوت چلی۔ من پال سے چھوٹے بیٹے کا نام "منگر پال" تھا، جس کی اولاد منگرال کہلائی۔ جبکہ تیسرے بیٹے راجہ بودھ پال کی اولاد "پال ٹھکر"  کہلائی۔ راجہ امنا پال کے چوتھے بیٹے راجہ راج پال کی اولاد " ٹھکر پال"  جبکہ پانچویں بیٹے راجہ سدھ پال کی اولاد "سدھال" اور چھٹے بیٹے دریڑھ پال کی اولاد "دریڑھ" کہلائی۔ راجہ سدھ پال اور دریڑھ پال کی جاگیریں موجودہ درہال ملکاں راجوری کا علاقہ تھا اور آج بھی راجوری میں سدھال منگ اور دریڑھ یا دریڑھی نامی دو جگہ ان کی یاد گار چلی آ رہی ہے۔
والئی راجوری راجہ امنا پال کو 1217ء میں اس کے ایک مہمان نور الدین شنبسی جرال نے ایک رات قتل کر کے راجوری کے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور یوں جرال قبیلہ  1217ء میں راجوری پر حکمرانی کرنے لگا۔ راجہ امنا پال کے قتل کے بعد اس کے بڑے دو بیٹوں راجہ من پال اور راجہ منگر پال کو نور الدین شنبسی نے علاقہ بدر کر دیا۔ تاریخ اس بارے میں خاموش ہے کہ ان دونوں نے کہاں ہجرت کی۔ البتہ باقی چار بیٹوں کو مضافاتی علاقوں میں جاگیریں اس شرط پر دے کر آباد کیا کہ وہ جرال قبیلہ کی حکمرانی کو تسلیم کریں گے اور کوئی گڑ بڑ نہ کریں گے۔
راجہ منگرپال کی اولاد جو منگرال کہلواتی تھی، آج بھی ریاستِ جموں کشمیر میں پوری آب و تاب کے ساتھ آباد ہے اور ریاست کے چند بڑے قبائل میں شمار کی جاتی ہے۔ منگرال قبیلہ کا جدِ امجد راجہ منگرپال راجوری میں پیدا ہوا اور یوں ہم کہ سکتے ہیں کہ اس قبیلہ کی ابتداء راجوری سے ہوئی اور اس کے گردو نواح کے علاقوں میں پھیلتی چلی گئی۔ آج بھی ریاستِ جموں کشمیر کے 84471 مربع میل منگرال قبیلہ کے لوگ کثرت سے آباد ہیں۔
آزاد کشمیر میں ضلع کوٹلی کے علاقے سہنسہ، سرساوہ، مقبوضہ کشمیر میں راجوری اور نوشہرہ کے علاوہ دواراں، اوڑی اور منڈھیر کے علاقے منگرال قبیلہ کے بڑے گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔ منگرال قبیلہ کے بڑے بڑے گائوں ضلع کوٹلی میں کرتوٹ، فگوش، بڑالی، گلپور، تھروچی، براٹلہ، منیل، سہر منڈی، پیڑیاں، چچلاڑ، دگالہ، نمب کوٹلی جاگیر، گڑھوتہ، سائنلہ، کٹھار، کھیرلی ڈھوک منگرالاں، ٹھلوٹ، لگڑ، کرائیٹوٹ، اینٹی منگرالاں، کھراوٹ، کلوڑ، بروئیاں، گلوٹیاں، کوئی، سرہوٹہ، انوہی سرہوٹہ، لاٹ، سیاہ، سرساوہ، بل پنجیڑہ، منور پنجیڑہ، گنگ ناڑہ، نین سکھ، چھوچھ، وحی، بنی، پیاہی وغیرہ شامل ہیں۔
دیگر اضلاع میں چند گھرانے منگرال قبیلہ کے آباد ہیں جن میں سے بعض مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے یہاں آئے ہوئے ہیں۔ ان میں ضلع باغ، ضلع پونچھ، ضلع مظفر آباد [ڈنہ کچیلی، چکوٹھی، کچھا ساون] شامل ہیں جبکہ چند افراد علاقہ پاکستان میں ہجرت کر کے گئے جن میں ضلع راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ کے گائوں لہڑی [ناڑہ] میں منگرال قبیلہ کے بہت سے افراد آباد ہیں۔  جن کی تحصیل سہنسہ کے منگرال قبیلہ سے رشتہ داریاں بھی ہیں اور کئی دہائیوں سے روابط بھی قائم ہیں۔
اس کے علاوہ چند گھرانے کوڑا گلی، سیالکوٹ، گوجر خان، راولپنڈی، گجرات، کوہ مری، فیصل آباد، بھارا کہو، ڈڈیال، میرپور اور کھوئی رٹہ میں بھی آباد ہیں۔
آزاد کشمیر اور پاکستان میں منگرال قبیلہ کے یہ افراد اب اپنے نام کے ساتھ منگرال تو نہیں لکھتے البتہ ان کے نام سے پہلے "راجہ" ضرور آتا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے  منگرال اپنے نام کے آخر میں منگرال بطور شناخت ابھی تک لکھ رہے ہیں۔

لاگر راجہ ممتاز احمد
نوٹ: بلاگر کا کتاب کے کسی بھی متن سے متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں ہے۔  
 
    

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

MANGRAL RAJPOOT BOOK PART 9

منگرال راجپوت کتاب پارٹ 11

MANGRAL RAJPOOT BOOK PART 7