منگرال راجپوت کتاب پارٹ2

میری نظر میں

منگرال راجپوت قبیلہ ریاستِ جموں کشمیر کا ایک بااثر قبیلہ ہے۔ جو ریاست کے مختلف علاقوں میں صدیوں سے آباد چلا آ رہا ہے۔ ریاست کے جنوبی اضلاع میں منگرال قبیلہ کو منفرد سماجی مقام حاصل رہا ہے۔ اس خاندان کو اس خطہ میں سیاسی تسلط بھی حاصل رہا ہے۔  مقامِ حیرت ہے کہ اس سیاسی اور سماجی مرتبہ کے باوجود آج تک کسی نے نہ تو اس قبیلہ کی تاریخ مرتب کی اور نہ ہی اس کے کارہائے نمایاں کو اجاگر کیا۔
پروفیسر راجہ نوید احمد دادِ تحسین کے لائق ہیں جنھوں نے اس مشکل کام کو سرانجام دینے کا بیڑا اٹھایا۔ بیسیوں کتابوں کے گہرے مطالعہ اور طویل تحقیق و جستجو کے بعد انھوں نے قبیلے کی تاریخ مرتب کی اور درجنوں شجرہ ہائے نسب جمع کیے۔
راجہ نوید احمد ایک راست باز، سچے اور کھرے انسان ہیں، اپنی دھن کے پکے اور عزم و استقلال سے کام کرنے والے۔ 
بقولِ اقبال
نرم   دم   گفتگو،  گرم  دم   جستجو
رزم ہو یا بزم ہو، پاک دل و پاک باز
مصنف اپنے انھی اوصاف حمیدہ کے باعث وسیع حلقہ احباب رکھتے ہیں۔  مصنف نے جب کام کا آغاز کیا توان کی راہ میں بہت ہی رکاوٹیں آئیں۔ اس سفر میں انھیں ہمت دلانے والے کم تھے اور حوصلہ شکنی کرنے والے زیادہ۔ کسی نے اس منصوبے کو دیوانے کا خواب قرار دیا، تو وہ ہنس دیے،  کسی نے اس کو ناممکن قرار دیا تو انھیں نیا حوصلہ ملا۔   یہ ان کی خوش بختی تھی کہ اپنے والد گرامی کی حوصلہ افزائی اور مفید مشورے  انھیں ہمیشہ حاصل رہے اور ان کی دعائیں قدم قدم پر ان کے ساتھ رہیں۔ وہ اپنے والد کی رہنمائی میں آگے بڑھتے چلے گئے۔ مگر شومئی قسمت کہ وہ اپنے والد کی حیات میں اس منصوبہ کو پایہء تکمیل تک نہ پہنچا سکے، جس کا انھین قلق ہے۔
جموں سے قبیلہ ہائے نسب کا حصول آسان کام نہ تھا۔ مگر راجہ نوید احمد نے ہمت نہ ہاری۔  کئی سالوں کی محنت شاقہ سے بالآخر وہ تمام تر شجرے اکھٹے کرنے میں کامیاب رہے۔ منگرال قبیلہ کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے۔ مصنف نے قبیلہ کی مستند تاریخ جمع کرنے کے لیے کئی لائبریریوں کو چھان مارا، بیسیوں کتابوں کا گہرا مطالعہ کیا، علمی و ادبی شخصیات سے معلومات اکٹھی کی اور جہدِ مسلسل کے بعد وہ قبیلہ کی مستند تاریخ  قارئین تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔  
اس کتاب کو منصئہ شہود پرلا کر انھوں نے نہ صرف اپنے علمی پیاس بجھائی بلکہ اپنے واالدِ محترم کی دیرینہ خواہش کو پورا کر کے ان کی روح کو بھی تسکین پہنچائی۔ یہ اس علاقہ کی پڑی علمی خدمت ہے۔ یہ کتاب لکھ کر انھوں نے منگرال قبیلہ کو حیات بخشی۔ ان کا یہ کارنامہ لائق ستائش ہے۔ خدا انھیں جزائے خیر دے۔
یہ کتاب اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ یہ مستند شجرہ جات پر لکھی جانے والی  تصنیف ہے۔ اپنے خطے کے نمایاں سیاسی و سماجی شخصیات کے تعارف اور تفصیلی احوال سے کتاب کی افادیت کو دو چند کر دیا ہے۔ قبیلہ کے چیدہ چیدہ افراد کی تصاویر نے کتاب کی زینت کو بڑھا دیا ہے، عام قاری کے لیے کتاب میں ریاستِ جموں و کشمیر سے متعلق بیش قیمت معلومات موجود ہیں۔
چودھری محمد شبیر
ایسوسی ایٹ پروفیسر
گورنمنٹ ڈگری کالج ڈڈیال، ضلع میر پور آزاد کشمیر
   
بلاگر راجہ ممتاز احمد
نوٹ: بلاگر کا کتاب کے کسی بھی متن سے متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں ہے۔  
 

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

MANGRAL RAJPOOT BOOK PART 7

MANGRAL RAJPOOT BOOK PART 12

منگرال راجپوت کتاب پارٹ 14